تجھ کو کھو کر کیوں یہ لگتا ہے کہ کچھ کھویا نہیں
خواب میں آئے گا تُو، اس واسطے سویا نہیں
آپ بیتی پر جہاں ہنسنا تھا جی بھر کے ہنسا
ہاں جہاں رونا ضروری تھا، وہاں رویا نہیں
موسموں نے پچھلی فصلوں کی نگہبانی نہ کی
وقت کے ہاتھوں میں جتنے داغ تھے سب دھو دیے
داغ جو تجھ سے ملا ہے اک اسے دھویا نہیں
کیسی محفل ہے یہاں میں کس طرح سے آ گیا
سب کے سب خاموش بیٹھے ہیں کوئی گویا نہیں
شہریار خان
No comments:
Post a Comment