Monday 1 February 2016

تجھ کو کھو کر کیوں یہ لگتا ہے کہ کچھ کھویا نہیں

تجھ کو کھو کر کیوں یہ لگتا ہے کہ کچھ کھویا نہیں
خواب میں آئے گا تُو، اس واسطے سویا نہیں
آپ بیتی پر جہاں ہنسنا تھا جی بھر کے ہنسا
ہاں جہاں رونا ضروری تھا، وہاں رویا نہیں
موسموں نے پچھلی فصلوں کی نگہبانی نہ کی
اس لیے اب کے زمینِ دل میں کچھ بویا نہیں
وقت کے ہاتھوں میں جتنے داغ تھے سب دھو دیے
داغ جو تجھ سے ملا ہے اک اسے دھویا نہیں
کیسی محفل ہے یہاں میں کس طرح سے آ گیا
سب کے سب خاموش بیٹھے ہیں کوئی گویا نہیں

شہریار خان

No comments:

Post a Comment