جہاں تک ہو گا جب تک ہو گا دل بہلائیں گے ہم بھی
کسی دن تو تجھے بھولے سے یاد آ جائیں گے ہم بھی
کریں گے ہم کہاں تک دور کی آواز کا پیچھا
ابھی اک موڑ ایسا آئے گا، پچھتائیں گے ہم بھی
کہیں بھی زیست کے آثار دکھلائی نہیں دیتے
عجب وحشت تھی، گھر کے سارے دروازے کھلے رکھے
ہمیں معلوم تھا اک روز دھوکا کھائیں گے ہم بھی
اس اک لمحے کے آنے تک غموں کو ملتوی رکھیں
وفائیں کر کے اپنی یاد جب پچھتائیں گے ہم بھی
شہریار خان
No comments:
Post a Comment