Monday, 1 February 2016

جہاں تک ہو گا جب تک ہو گا دل بہلائیں گے ہم بھی

جہاں تک ہو گا جب تک ہو گا دل بہلائیں گے ہم بھی
کسی دن تو تجھے بھولے سے یاد آ جائیں گے ہم بھی
کریں گے ہم کہاں تک دور کی آواز کا پیچھا
ابھی اک موڑ ایسا آئے گا، پچھتائیں گے ہم بھی
کہیں بھی زیست کے آثار دکھلائی نہیں دیتے
یہی صورت رہی جو چند دن، گھبرائیں گے ہم بھی
عجب وحشت تھی، گھر کے سارے دروازے کھلے رکھے
ہمیں معلوم تھا اک روز دھوکا کھائیں گے ہم بھی
اس اک لمحے کے آنے تک غموں کو ملتوی رکھیں
وفائیں کر کے اپنی یاد جب پچھتائیں گے ہم بھی

شہریار خان

No comments:

Post a Comment