یہ کیا ہوا کہ ہر اک رسم و راہ توڑ گئے
جو میرے ساتھ چلے تھے، وہ ساتھ چھوڑ گئے
وہ آئینے, جنہیں ہم سب عزیز رکھتے تھے
وہ پھینکے وقت نے پتھر, کہ توڑ پھوڑ گئے
ہمارے بھیگے ہوئے دامنوں کی شان تو دیکھ
بپھرتی موجوں کو کشتی نے روند ڈالا ہے
خوشا وہ عزم کہ طوفاں کا زور توڑ گئے
رہے گی گونج ہماری توایک مدت تک
ہمارے شعر کچھ ایسے نقوش چھوڑ گئے
ان آئے دن کے حوادث کو کیا کہوں صادقؔ
مِری طرف ہی ہواؤں کا رخ یہ موڑ گئے
صادق اندوری
No comments:
Post a Comment