اسی لیے تو بہت تلخ ہے زباں میری
کہ بات سنتا نہیں ہے تیرا جہاں میری
میں اپنے پاؤں پہ چلنا ہی بھول گیا ہوں
زمیں کھینچتا ہے جب سے آسماں میری
ذرا سا بات کا لہجہ بدل گیا ہے تو کیا
کبھی زمیں کی کشش سے نکل ہی جاؤں گا
ابھی پروں میں ہے اک آخری اڑان میری
تمام جسم گھٹن کا شکار ہے گوہرؔ
کبھی ہوا کی طرح آ کے سانس چھان میری
افضل گوہر
No comments:
Post a Comment