معصومیت بھی ہو ہنسی بے ساختہ بھی ہو
اس عہدِ گمشدہ سے کوئی رابطہ بھی ہو
مایوسیوں کے اندھے گھنے جنگلوں کے بیچ
امید کی کرن کا کوئی راستہ بھی ہو
آنکھوں میں خواب ہونٹوں پہ لے کر دعا کے پھول
خوشیاں ہوں ہمرکاب سدا میرے بعد بھی
میری طرح سے کوئی اسے چاہتا بھی ہو
شبنم رحمٰن
No comments:
Post a Comment