Friday 5 February 2016

معصومیت بھی ہو ہنسی بے ساختہ بھی ہو

معصومیت بھی ہو ہنسی بے ساختہ بھی ہو
اس عہدِ گمشدہ سے کوئی رابطہ بھی ہو
مایوسیوں کے اندھے گھنے جنگلوں کے بیچ 
امید کی کرن کا کوئی راستہ بھی ہو
آنکھوں میں خواب ہونٹوں پہ لے کر دعا کے پھول
اپنے خدا سے کوئی مجھے مانگتا بھی ہو
خوشیاں ہوں ہمرکاب سدا میرے بعد بھی
میری طرح سے کوئی اسے چاہتا بھی ہو

شبنم رحمٰن

No comments:

Post a Comment