منجمد خون میں ہلچل کر دے
مجھ کو چھو اور مکمل کر دے
کتنی پیاسی ہیں یہ بنجر آنکھیں
ابر زادے! انہیں جل تھل کر دے
میں نے وہ درد چھپا رکھا ہے
سارے انسان ہی وحشی ہیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کر دے
اے جھلستے ہوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کر دے
خوشبو آئی ہے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی شل کر دے
یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا میرا ہجر مکمل کر دے
احمد فرید
No comments:
Post a Comment