Friday 5 February 2016

منجمد خون میں ہلچل کر دے

منجمد خون میں ہلچل کر دے
مجھ کو چھو اور مکمل کر دے
کتنی پیاسی ہیں یہ بنجر آنکھیں
ابر زادے! انہیں جل تھل کر دے
میں نے وہ درد چھپا رکھا ہے
جو تیرے حسن کو پاگل کر دے
سارے انسان ہی وحشی ہیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کر دے
اے جھلستے ہوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کر دے
خوشبو آئی ہے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی شل کر دے
یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا میرا ہجر مکمل کر دے

احمد فرید

No comments:

Post a Comment