حشر اٹھا، نہ آسماں ٹُوٹا
دل جلا تھا سو آبلہ پھُوٹا
خواب جلنے لگے تھے سینے میں
منہ سے بولے تو کُفر سا ٹُوٹا
تھے بہاروں کے رازدانوں میں
پنکھڑی پر ہے ایک قطرہ سا
پھُول کا خواب تھا کہ دل ٹُوٹا
کون پہنچا دلوں کے بھیدوں کو
ساتھ چھُوٹا کہ ہاتھ بھی چھُوٹا
سوچنے کی مجال بھی نہ ہوئی
کون سا ہمسفر کہاں چھُوٹا
ادا جعفری
No comments:
Post a Comment