غمِ زمانہ کریں ترک، خوش خیالی کریں
جہاں تلک ہو مزاجوں کو لا ابالی کریں
بہت سے اور عوامل بھی اس میں شامل ہیں
ہر ایک بات پہ کیوں اپنی گوشمالی کریں
اجاڑنی نہیں دل کی ہری بھری فصلیں
سبھی سے اپنے تعلق کو استوار رکھیں
بہار رت بنے دلہن، خزاں کو سالی کریں
کسی قطب کو تو سر پر سوار کرنا ہے
قطب جنوبی کریں یا قطب شمالی کریں
ملا ہے ظرف سبھی کو، اب اپنی ہمت ہے
اسے پیالہ بنائیں، کہ اس کو پیالی کریں
یہ اپنے فکر و نظر کا ہے مسئلہ اکبرؔ
حیات چاندنی شب ہے نہ اس کو کالی کریں
اکبر حمیدی
No comments:
Post a Comment