Tuesday, 3 May 2016

چمک آئے کہاں سے پیار کی لوگوں کے سینوں میں

چمک آئے کہاں سے پیار کی لوگوں کے سینوں میں 
وہ آب و تاب ہی باقی نہیں دل کے نگینوں میں
قرینہ کیا ہوا شامل محبت کے قرینوں میں
عجب اک شور سا برپا ہے ساری مہ جبینوں میں
کسی ایسی گھڑی دل میں ہوئی مہتاب کی خواہش
ہزاروں چاند اتر آئے حسینوں کی جبینوں میں
وہ جب سے ناز اٹھائے احتراماً ناز کے تم نے
تمہارا ذکر ہی رہتا ہے ساری نازنینوں میں
خبر آئی کہ اب کلیوں کو کھلنے کی اجازت ہے
عجب پنہاں سی ہلچل مچ گئی پردہ نشینوں میں
ہوا اعلان کنعانِ سخن کا یوسفؑ آتا ہے
سجی شہزادیاں ساری غزل کی شہ نشینوں میں
عدیمؔ آؤ تو ڈھونڈیں، کس کا تم نے خواب دیکھا ہے
کوئی تو مہ جبیں ہو گی جہاں کی مہ جبینوں میں

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment