Tuesday 3 May 2016

گم اپنی محبت میں دونوں، نایاب ہو تم نایاب ہیں ہم​

گم اپنی محبت میں دونوں، نایاب ہو تم نایاب ہیں ہم​
کیا ہم کو کھلی آنکھیں دیکھیں، اک خواب ہو تم اک خواب ہیں ہم​
کیا محشر خیز جدائی ہے،۔ کیا وصل قیامت کا ہو گا​
جذبات کا اک سیلاب ہو تم،۔ جذبات کا اک سیلاب ہیں ہم​
آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اک ساون ہے اک بھادوں ہے​
اے غم کی ندی تُو فکر نہ کر، اس وقت بہت سیراب ہیں ہم​
اس وقت تلاطم خیز ہیں ہم، گردش میں تمہیں بھی لے لیں گے​
اس وقت نہ تیر اے کشتئ دل، اس وقت تو خود گرداب ہیں ہم​
اِک ہنس پرانی یادوں کا،۔۔ بیٹھا ہوا کنکر چنتا ہے​
تپتی ہوئی ہجر کی گھڑیوں میں، سوکھا ہوا اک تالاب ہیں ہم​
اے چشم فلک! اے چشم زمیں! ہم لوگ تو پھر آنے کے نہیں​
دو چار گھڑی کا سپنا ہیں، دو چار گھڑی کا خواب ہیں ہم​
کیا اپنی حقیقت، کیا ہستی، مٹی کا ایک حباب ہیں ہم​
دو چار گھڑی کا سپنا ہیں، دو چار گھڑی کا خواب ہیں ہم​

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment