Tuesday 9 August 2016

چہروں کا دھندلانا تجھ کو بھائے یارا

چہروں کا دُھندلانا تجھ کو بھائے یارا
پھول کھِلیں تو کیوں تُو انہیں جلائے یارا
وہ جو تیری دِید کو ترسیں، انہیں رلانے
ابر و ہوا کے پیچھے کیوں چھپ جائے یارا
وصل سے کترائے ہے ہجر کی آنچ دلائے
کتنے ستم ہیں تُو جو نِت دہرائے یارا
وہ کہ راہ میں تیری بِچھ بِچھ جاتے ہیں جو
چالوں کا جادو کیوں ان پہ جگائے یارا
جانیں جائیں پر تُو تخت بچا لے اپنا
خلقِ خدا کو کس کس طَور نچائے یارا
ان ہاتھوں کو جو فریاد بکف اٹھتے ہیں
آہنی ہتھکڑیاں کیا کیا پہنائے یارا
ماجدؔ تیرا سخن ہے تیرا سدا کا جوبن
تُو چندا سا کاہے کو گہنائے یارا

ماجد صدیقی

No comments:

Post a Comment