جہاں میں جاؤں ہوا کا یہی اشارا ہو
کوئی نہیں جو یہاں منتظر تمہارا ہو
میری بجھتی ہوئی آنکھوں کو روشنی بخشے
وہ پھول جو تیرے چہرے کا استعارا ہو
چلا ہوں اپنی ہی آواز بازگشت پہ یوں
گنوا چکے کئی عمریں امیدوار تیرے
کہاں تک اور تِری بے رخی گوارا ہو
تو پاس آتے ہوئے مجھ سے دور ہو جائے
عجب نہیں کہ یہی حادثہ دوبارہ ہو
نظر فریبئ رنگ چمن سے بچ مخمورؔ
جسے تو پھول سمجھ لے کہیں شرارہ ہو
مخمور سعیدی
No comments:
Post a Comment