Saturday, 6 August 2016

یہ فسوں کار بہاروں کا زمانہ ساقی

یہ فسوں کار بہاروں کا زمانا ساقی
جام اٹھا جام کہ موسم ہے سہانا ساقی
ہم سمجھتے ہیں جو آداب ہیں میخانے کے
ہم کو آتا ہے تِرے نام اٹھانا ساقی
مۓ صافی نہ سہی، دردِ تہِ جام سہی
ہوش کھونے کو ہے درکار بہانا ساقی
گردشِ جام پہ بات آ کے رکی ہے آخر
جب چھِڑا گردشِ دوراں کا فسانا ساقی
زندگی کوئے ملامت میں گنوانے کے سوا
ہم نے جینے کا کوئی ڈھنگ نہ جانا ساقی
ہاتھ سے جامِ مۓ ناب گرا، ٹوٹ گیا
چھِڑ گیا تھا، تِری نظروں کا فسانا ساقی
اور بھی تیز ذرا گردشِ جام اور بھی تیز
اس قدر تیز کہ رک جائے زمانا ساقی

مخمور سعیدی

No comments:

Post a Comment