Saturday, 6 August 2016

جانے اس شب کون اترا خاک پر

جانے اس شب کون اترا خاک پر
جھوم اٹھا کرنوں کا میلہ خاک پر
چاند بھی اس وقت تک نکلا نہیں
جتنے عرصے تک وہ ٹھہرا خاک پر
آسماں کی آنکھ بھی پتھرا گئی
پیرہن جب اس نے بدلا خاک پر
ہو بھی سکتی تھی مِری خاک آسماں
وہ جو اک شب اور رکتا خاک پر
خواب ٹوٹا تو حسنؔ، مجھ پر کھُلا
رہ گیا ہوں پھر اکیلا خاک پر

حسن عباس رضا 

No comments:

Post a Comment