جانے اس شب کون اترا خاک پر
جھوم اٹھا کرنوں کا میلہ خاک پر
چاند بھی اس وقت تک نکلا نہیں
جتنے عرصے تک وہ ٹھہرا خاک پر
آسماں کی آنکھ بھی پتھرا گئی
ہو بھی سکتی تھی مِری خاک آسماں
وہ جو اک شب اور رکتا خاک پر
خواب ٹوٹا تو حسنؔ، مجھ پر کھُلا
رہ گیا ہوں پھر اکیلا خاک پر
حسن عباس رضا
No comments:
Post a Comment