تہدیہ
مغاں سے لطفِ ملاقات لے کہ آیا ہوں
نگاہِ پِیرِ خرابات لے کے آیا ہوں
زمیں کے کرب میں شامل ہوا ہوں، راہروو
فقیرِ راہ کی سوغات لے کے آیا ہوں
نظر میں عصرِ جواں کی بغاوتوں کا غرور
یہ فکر ہے کہ یونہی تیری روشنی چمکے
گناہ گار ہوں، ظلمات لے کے آیا ہوں
بہت سے آئے ہیں تیری گلی میں، لیکن میں
سوالِ عزتِ سادات لے کے آیا ہوں
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment