Saturday 6 August 2016

انا کو مار کر اپنی مذمت کر رہے ہیں

انا کو مار کر اپنی مذمت کر رہے ہیں
یہ کیسے لوگ ہیں ہم جن کی خدمت کر رہے ہیں
مشقت کے بغیر اجرت ملا کرتی تھی ہم کو
سو اب کے ہم بغیر اجرت مشقت کر رہے ہیں
کسے اتنی فراغت دل زدوں کا حال پوچھے
سو، ہم بیمار، خود اپنی عیادت کر رہے ہیں
محبت کرنے والوں سے محبت کر نہ پائے
اور اب ان کے تصور سے محبت کر رہے ہیں
کبھی صحراؤں کی وسعت بھی ناکافی تھی ہم کو
اور اب چھوٹے سے اک کمرے میں وحشت کر رہے ہیں
حسنؔ اِک میں اور اِک ہمزاد ہے ساری رعایا
ہمی اِک دوسرے پر اب حکومت کر رہے ہیں

حسن عباس رضا 

No comments:

Post a Comment