انا کو مار کر اپنی مذمت کر رہے ہیں
یہ کیسے لوگ ہیں ہم جن کی خدمت کر رہے ہیں
مشقت کے بغیر اجرت ملا کرتی تھی ہم کو
سو اب کے ہم بغیر اجرت مشقت کر رہے ہیں
کسے اتنی فراغت دل زدوں کا حال پوچھے
محبت کرنے والوں سے محبت کر نہ پائے
اور اب ان کے تصور سے محبت کر رہے ہیں
کبھی صحراؤں کی وسعت بھی ناکافی تھی ہم کو
اور اب چھوٹے سے اک کمرے میں وحشت کر رہے ہیں
حسنؔ اِک میں اور اِک ہمزاد ہے ساری رعایا
ہمی اِک دوسرے پر اب حکومت کر رہے ہیں
حسن عباس رضا
No comments:
Post a Comment