لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے
اس نے دعوے کیے نہیں ہوتے
خوب ہے، خوب تر ہے، خوب ترین
اِس طرح تجزیئے نہیں ہوتے
گر ندامت سے تم کو بچنا تھا
بات بین السطور ہوتی ہے
شعر میں حاشیے نہیں ہوتے
تیرگی سے نہ کیجیے اندازہ
کچھ گھروں میں دِیے نہیں ہوتے
ظرف ہے شرطِ اوّلیں محسنؔ
جام سب کے لیے نہیں ہوتے
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment