Friday 5 August 2016

لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے​

لب اگر یوں سیے نہیں ہوتے​
اس نے دعوے کیے نہیں ہوتے​
خوب ہے، خوب تر ہے، خوب ترین​
اِس طرح تجزیئے نہیں ہوتے​
گر ندامت سے تم کو بچنا تھا​
فیصلے خود کیے نہیں ہوتے​
بات بین السطور ہوتی ہے​
شعر میں حاشیے نہیں ہوتے​
تیرگی سے نہ کیجیے اندازہ​
کچھ گھروں میں دِیے نہیں ہوتے​
ظرف ہے شرطِ اوّلیں محسن​ؔ
جام سب کے لیے نہیں ہوتے​

محسن بھوپالی

No comments:

Post a Comment