ایک ہی شہر میں رہتے بستے کالے کاسوں دور رہا
اس غم سے ہم اور بھی ہارے وہ بھی تو مجبور رہا
کال تھا اشکوں کا آنکھوں میں لیکن تیری یاد نہ پوچھ
کیا کیا موتی میں بھی فراہم کرنے پر مجبور رہا
وہ اور اتنا پریشاں خاطر ربط غیر کی بات نہیں
وقت کی بات ہے یاد آ جانا لیکن اس کی بات نہ پوچھ
یوں تو لاکھوں باتیں نکلیں تیرا ہی مذکور رہا
صبح سے چلتے چلتے آخر شام ہوئی اے آوارۂ دل
اب میں کس منزل میں پہنچا اب گھر کتنی دور رہا
عزیز حامد مدنی
No comments:
Post a Comment