Monday 1 August 2016

بس یونہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں

بس یونہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں
آئینے کی بات سچی ہے کہ میں تنہا نہیں
بیٹھئے، پیڑوں کی اُترن کا الاؤ تاپئے
برگ سوزاں کے سوا درویش کچھ رکھتا نہیں
اپنی اپنی سب کی آنکھیں، اپنی اپنی خواہشیں
کس نظر میں جانے کیا جچتا ہے، کیا جچتا نہیں
چین کا دشمن ہوا اک مسئلہ، میری طرف
اس نے کل دیکھنا تھا کیوں اور آج کیوں دیکھا نہیں
اب جہاں لے جائے مجھ کو جلتی بجھتی آرزو
میں بھی اس جگنو کا پیچھا چھوڑنے والا نہیں
کیسی کیسی پرسشیں انورؔ الاتی ہیں مجھے
کھیتیوں سے کیا کہوں میں ابر کیوں برسا نہیں

انور مسعود

No comments:

Post a Comment