بس یونہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں
آئینے کی بات سچی ہے کہ میں تنہا نہیں
بیٹھئے، پیڑوں کی اُترن کا الاؤ تاپئے
برگ سوزاں کے سوا درویش کچھ رکھتا نہیں
اپنی اپنی سب کی آنکھیں، اپنی اپنی خواہشیں
چین کا دشمن ہوا اک مسئلہ، میری طرف
اس نے کل دیکھنا تھا کیوں اور آج کیوں دیکھا نہیں
اب جہاں لے جائے مجھ کو جلتی بجھتی آرزو
میں بھی اس جگنو کا پیچھا چھوڑنے والا نہیں
کیسی کیسی پرسشیں انورؔ الاتی ہیں مجھے
کھیتیوں سے کیا کہوں میں ابر کیوں برسا نہیں
انور مسعود
No comments:
Post a Comment