Tuesday 9 August 2016

زندگی ہوں اس لیے ایسا بھی ہوں ویسا بھی ہوں

زندگی ہوں اس لئے ایسا بھی ہوں ویسا بھی ہوں
اپنے فتوے پاس رکھو، ٹھیک ہوں، جیسا بھی ہوں
میں سمجھتا ہوں تِرا مجھ سے پرے رہنےکا خوف
اک تو میں ہوں بھی سمندر اور پھر بپھرا بھی ہوں
بات سب سے کر رہا ہوں، دھیان ہے تیری طرف
دیکھ لے مجمع میں بیٹھا ہوں، مگر تنہا بھی ہوں
میرے کچھ معروف ناموں میں سے اک ”سرکش“ بھی ہے
یعنی میں کہتا نہیں ہوں، سرکشی کرتا بھی ہوں
میرا اک حصہ زمیں کے ساتھ گردش میں بھی ہے
اور اگر ساکن سمجھ لو، تو یہاں بیٹھا بھی ہوں
کس قدر فطری تعلق ہے تِرا میرا، کہ میں
پیار بھی تجھ سے بہت کرتا ہوں اور لڑتا بھی ہوں

علی زریون

No comments:

Post a Comment