Monday 8 August 2016

دو جہانوں کی خبر رکھتے ہیں

دو جہانوں کی خبر رکھتے ہیں
بادہ خانوں کی خبر رکھتے ہیں
خارزاروں سے تعلق ہے ہمیں
گلستانوں کی خبر رکھتے ہیں
ہم الٹ دیتے ہیں صدیوں کے نقاب
ہم زمانوں کی خبر رکھتے ہیں
ان کی گلیوں کے مکینوں کی سنو
لا مکانوں کی خبر رکھتے ہیں
چند آوارہ بگولے اے دوست
کاروانوں کی خبر رکھتے ہیں
زخم کھانے کا سلیقہ ہو جنہیں
وہ نشانوں کی خبر رکھتے ہیں
کچھ زمینوں کے ستارے ساغرؔ
آسمانوں کی خبر رکھتے ہیں

ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment