Monday, 8 August 2016

میری آنکھوں میں امنڈ آیا ہے دریا دل کا

میری آنکھوں میں امنڈ آیا ہے دریا دل کا
پھر کہیں ٹوٹ گیا ہو نا کنارا دل کا
بس محبت سے روایات ہے کہانی دل کی
چار حرفوں سے عبارت ہے فسانہ دل کا
سانس رکتی ہے تو پھر جان کا خیال آتا ہے
دل دھڑکتا ہے تو لگ جاتا ہے دھڑکا دل کا
اسی کوشش میں بہت عمر گنوا دی میں نے
پھر بھی پورا نا ہوا مجھ سے خسارا دل کا
میری پایاب تمنائیں بتاتی ہیں مجھے
سوکھ جائے گا کچھ روز میں دریا دل کا
بدلی بدلی سی صدا دیتی ہے دھڑکن دل کی
ہجر میں اور ہی ہو جاتا ہے لہجہ دل کا
کیوں نا اے دوست ابھی ترکِ محبت کر لیں
اس سے پہلے کے بدل جائے ارادہ دل کا
فکر دنیا میں میرے دل کو بھلانے والے
تیری دنیا سے زیادہ ہے اثاثہ دل کا
عشق کاٹے گا ابھی اور چاہتیں ساغرؔ
عقل دیکھے گی ابھی اور تماشہ دل کا

ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment