چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو
عید آئی ہے بہاروں کی ردائیں سی لو
چشم ساقی سے کہو تشنہ امیدوں کے لیے
تم بھی کچھ بادہ گساروں کی ردائیں سی لو
ہر برس سوزنِ تقدیر چلا کرتی ہے
لوگ کہتے ہیں تقدس کے سبو ٹوٹیں گے
جھومتی رہگزاروں کی ردائیں سی لو
قلرم خُلد سے ساغرؔ کی صدا آتی ہے
اپنے بے تاب کناروں کی ردائیں سی لو
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment