Monday, 8 August 2016

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو
عید آئی ہے بہاروں کی ردائیں سی لو
چشم ساقی سے کہو تشنہ امیدوں کے لیے
تم بھی کچھ بادہ گساروں کی ردائیں سی لو
ہر برس سوزنِ تقدیر چلا کرتی ہے
اب تو کچھ سینہ فگاروں کی ردائیں سی لو
لوگ کہتے ہیں تقدس کے سبو ٹوٹیں گے
جھومتی رہگزاروں کی ردائیں سی لو
قلرم خُلد سے ساغرؔ کی صدا آتی ہے
اپنے بے تاب کناروں کی ردائیں سی لو

ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment