زخمِ دل پر بہار دیکھا ہے
کیا عجب لالہ زار دیکھا ہے
جن کے دامن میں کچھ نہیں ہوتا
ان کے سینوں میں پیار دیکھا ہے
خاک اڑتی ہے تیری گلیوں میں
تشنگی ہے صدف کے ہونٹوں پر
گل کا سینہ فگار دیکھا ہے
ساقیا! اہتمامِ بادہ کر
وقت کو سوگوار دیکھا ہے
جذبۂ غم کی خیر ہو ساغرؔ
حسرتوں پر نکھار دیکھا ہے
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment