Saturday 6 August 2016

کبھی نہ رونے کی خود کو تلقین کر رہا ہوں

کبھی نہ رونے کی خود کو تلقین کر رہا ہوں
میں اپنے اشکوں کی آج تدفین کر رہا ہوں
کبھی محبت کی بھیک لگتی ہے نیک نامی
کبھی یہ لگتا ہے اپنی توہین کر رہا ہوں
مجھے بھی ساقی اب احتیاجِ سبُو نہیں ہے
لہو سے اپنے ہی شام رنگین کر رہا ہوں
جو خواب دیکھے تھے میں نے سارے بکھر گئے ہیں
نئے سرے سے اب اپنی تدوین کر رہا ہوں
کسی کی خوش قامتی نگاہوں میں‌ کیا بسی ہے
طواف ِسیارگان و پروین کر رہا ہوں
میں‌ خوش نہیں ہوں تو اور کوئی بھی خوش رہے کیوں
اداس رہ کر سبھی کو غمگین کر رہا ہوں

فاضل جمیلی

No comments:

Post a Comment