کبھی نہ رونے کی خود کو تلقین کر رہا ہوں
میں اپنے اشکوں کی آج تدفین کر رہا ہوں
کبھی محبت کی بھیک لگتی ہے نیک نامی
کبھی یہ لگتا ہے اپنی توہین کر رہا ہوں
مجھے بھی ساقی اب احتیاجِ سبُو نہیں ہے
جو خواب دیکھے تھے میں نے سارے بکھر گئے ہیں
نئے سرے سے اب اپنی تدوین کر رہا ہوں
کسی کی خوش قامتی نگاہوں میں کیا بسی ہے
طواف ِسیارگان و پروین کر رہا ہوں
میں خوش نہیں ہوں تو اور کوئی بھی خوش رہے کیوں
اداس رہ کر سبھی کو غمگین کر رہا ہوں
فاضل جمیلی
No comments:
Post a Comment