میری تنہائی بڑھاتے ہیں، چلے جاتے ہیں
ہنس تالاب پہ آتے ہیں، چلے جاتے ہیں
اس لئے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا
جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں، چلے جاتے ہیں
میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو
شادئ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے
آپ آتے ہیں، رلاتے ہیں، چلے جاتے ہیں
کب تمہیں عشق پہ مجبور کِیا ہے ہم نے
ہم تو بس یاد دِلاتے ہیں، چلے جاتے ہیں
آپ کو کون تماشائی سمجھتا ہے یہاں
آپ تو آگ لگاتے ہیں، چلے جاتے ہیں
عباس تابش
No comments:
Post a Comment