اس راستے کے نام لکھو ایک شام اور
یا اس میں روشنی کا کرو انتظام اور
آندھی میں صرف ہم ہی اکھڑ کر نہیں گرے
ہم سے جڑا ہوا تھا کوئی ایک نام اور
مرگھٹ میں بھیڑ ہے یا مزاروں میں بھیڑ ہے
گھٹنوں پہ رکھ کے ہاتھ کھڑے تھے نماز میں
آ، جا رہے تھے لوگ ذہن میں تمام اور
ہم نے بھی پہلی بار چکھی تو بری لگی
کڑوی تمہیں لگے گی، مگر ایک جام اور
حیراں تھے اپنے عکس پہ گھر کے تمام لوگ
شیشہ چٹخ گیا تو ہوا ایک کام اور
ان کا کہیں جہاں میں ٹھکانہ نہیں رہا
ہم کو تو مل گیا ہے ادب میں مقام اور
دشینت کمار
No comments:
Post a Comment