Friday 16 September 2016

آدھوں کی طرف سے کبھی پونوں کی طرف سے

آدھوں کی طرف سے کبھی پونوں کی طرف سے
آوازے کسے جاتے ہیں بونوں کی طرف سے
حیرت سے سبھی خاک زدہ دیکھ رہے ہیں
ہر روز زمیں گھٹتی ہے کونوں کی طرف سے
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں اس دربدری میں
کچھ ٹوٹے ہوئے خواب کھلونوں کی طرف سے
تُو وہم و گماں سے بھی پرے دیتا ہے سب کو
ہو جاتا ہے پل بھر میں نہ ہونوں کی طرف سے
باتوں کا کوئی سلسلہ جاری ہو کسی طور
خاموشی ہی خاموشی ہے دونوں کی طرف سے
پھر بعد میں دروازہ دکھا دیتے ہیں عادلؔ
پہلے وہ اٹھاتے ہیں بچھونوں کی طرف سے

عادل منصوری

No comments:

Post a Comment