آدھوں کی طرف سے کبھی پونوں کی طرف سے
آوازے کسے جاتے ہیں بونوں کی طرف سے
حیرت سے سبھی خاک زدہ دیکھ رہے ہیں
ہر روز زمیں گھٹتی ہے کونوں کی طرف سے
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں اس دربدری میں
تُو وہم و گماں سے بھی پرے دیتا ہے سب کو
ہو جاتا ہے پل بھر میں نہ ہونوں کی طرف سے
باتوں کا کوئی سلسلہ جاری ہو کسی طور
خاموشی ہی خاموشی ہے دونوں کی طرف سے
پھر بعد میں دروازہ دکھا دیتے ہیں عادلؔ
پہلے وہ اٹھاتے ہیں بچھونوں کی طرف سے
عادل منصوری
No comments:
Post a Comment