شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں
اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
ہم تو بے نام ارادوں کے مسافر ٹھہرے
کچھ پتا ہو تو بتائیں کہ کدھر جاتے ہیں
گھر کی گِرتی ہوئی دیوار ہے ہم سے اچھی
اک جدائی کا وہ لمحہ، کہ جو مرتا ہی نہیں
لوگ کہتے تھے سبھی وقت گزر جاتے ہیں
پھر وہی تلخئ حالات مقدر ٹھہری
نشے کیسے بھی ہوں کچھ دن میں اتر جاتے ہیں
وسیم بریلوی
No comments:
Post a Comment