Tuesday 25 October 2016

تیرے بارے میں جب سوچا نہیں تھا

تیرے بارے میں جب سوچا نہیں تھا
میں تنہا تھا، مگر اتنا نہیں تھا
تیری تصویر سے کرتا تھا باتیں
میرے کمرے میں آئینہ نہیں تھا
سمندر نے مجھے پیاسا ہی رکھا
میں جب صحرا میں تھا پیاسا نہیں تھا 
منانے روٹھنے کے کھیل میں ہم
بچھڑ جائیں گے یہ سوچا نہیں تھا
سنا ہے بند کر لیں اس نے آنکھیں
کئی راتوں سے وہ سویا نہیں تھا

معراج فیض آبادی

No comments:

Post a Comment