ذرے ہی سہی کوہ سے ٹکرا تو گئے ہم
دل لے کے سرِ عرصۂ غم آ تو گئے ہم
اب نام رہے یا نہ رہے عشق میں اپنا
رودادِ وفا، دار پہ دہرا تو گئے ہم
کہتے تھے جو اب کوئ جاں سے نہیں گزرتا
جاں اپنی گنوا کر، کبھی گھر اپنا جلا کر
دل ان کا ہر اک طور سے بہلا تو گئے ہم
اٹھیں کہ نہ اٹھیں یہ رضا ان کی ہے جالبؔ
لوگوں کو سرِ دار نظر آ تو گئے ہم
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment