آہ، مجھ پر پھر ستم ہونے لگا
دور جب سے وہ صنم ہونے لگا
حالِ زارِ قلبِ مضطر سینے پر
خونِ دل سے اب رقم ہونے لگا
گلرخوں کی بے وفائی دیکھ کر
جب سے وہ دلبر جدا مجھ سے ہوا
ہم نشین رنج و الم ہونے لگا
یارِ من محفل میں کچھ رونق نہیں
شربتِ غم، جامِ جم ہونے لگا
وصل کی شب قہر میں ساری کٹی
مہر ہوتے صبح دم ہونے لگا
دَیر سے رخ پھیر کر مہجورؔ آج
داخلِ بیت الحرم ہونے لگا
مہجور کاشمیری
No comments:
Post a Comment