Friday, 21 October 2016

اے دل تجھے اب ان سے یہ کیسی شکایت ہے

اے دل تجھے اب ان سے یہ کیسی شکایت ہے
وہ سامنے بیٹھے ہیں، کافی یہ عنایت ہے 
مت دیکھ انہیں اے دل! اس طرح محبت سے
افسانہ بنا لیں گے، لوگوں کی تو عادت ہے
گلشن سے جدا ہو کر پھولوں نے یہ جانا ہے
اس دنیا میں ہنسنے کی کتنی بڑی قیمت ہے 
شمع میرے جلنے پر اک روز پشیماں ہو 
پروانے کے سینے میں اس بات کی حسرت ہے
تقدیر سے جب پوچھا لٹنے کا سبب کیا ہے
ہنس کر کہا دیوانے یہ دل کی شرارت ہے 

مسرور انور

No comments:

Post a Comment