اے دل تجھے اب ان سے یہ کیسی شکایت ہے
وہ سامنے بیٹھے ہیں، کافی یہ عنایت ہے
مت دیکھ انہیں اے دل! اس طرح محبت سے
افسانہ بنا لیں گے، لوگوں کی تو عادت ہے
گلشن سے جدا ہو کر پھولوں نے یہ جانا ہے
شمع میرے جلنے پر اک روز پشیماں ہو
پروانے کے سینے میں اس بات کی حسرت ہے
تقدیر سے جب پوچھا لٹنے کا سبب کیا ہے
ہنس کر کہا دیوانے یہ دل کی شرارت ہے
مسرور انور
No comments:
Post a Comment