تِری ہی طرح ہمیں یاد آنے والا ہو
تِرے سوا بھی کوئی تو ستانے والا ہو
وہ کس امید پہ گھر میں رہے کہ جس گھر میں
نہ آنے والا ہو کوئی،۔ نہ جانے والا ہو
ہے دوستوں کے لیے آئینہ نظر میری
چلوں تو ساتھ چلے اور رکوں تو ساتھ نہ دے
قدم قدم پہ کوئی دل بڑھانے والا ہو
کسی کو شہر میں اب ہم سے لاگ ہے نہ لگاؤ
کوئی تو ہم سے بھی نظریں بچانے والا ہو
کرار نوری
No comments:
Post a Comment