Friday 21 October 2016

قفس کا در کھلا ایک نیم جاں کم سن پرندہ

قفس کا در کھلا
ایک نیم جاں، کم سن پرندہ
چند خستہ زائچوں پر
رقص کے انداز میں آگے بڑھا
پھر چونچ سے اپنا پسندیدہ
مصور زائچہ اس نے اٹھایا
اور اپنے ہی ہدایتکار کے آگے
ادب سے رکھ دیا جھک کر
ہدایتکار گرچہ نور سے تھا بدگماں
محروم ناخواندہ
سرِ سیلِ رواں اک برگِ بے مایہ
نوشتِ بخت کے
اسرار سے واقف تھا وہ شاید
نظر کے رو برو اس نے
متاعِ بے نہایت کے فسانے سے
مجھے خوشحال کر ڈالا
مجھے پامال کر ڈالا
سبھی موج ضیا میں تھے
سبھی کے چشم و دل میں
ایک شعلہ تھا
سبھی خاموش گم سم ہیں
یہاں سے کون جائے گا
یہاں پر کون آئے گا
پرندہ نیم جاں کم سن
قفس میں جا چکا کب کا
ہدایتکار کی آنکھوں میں
لوٹ آئی ہے ویرانی
جو کل خالی تھا دستِ طلب
ہے آج بھی خالی
لبوں پر لطفِ اندامِ نہاں کی
ان سنی گالی

بلراج کومل

No comments:

Post a Comment