Sunday 30 October 2016

ایک حکایت تھرا اٹھی ایک فسانہ جاگ اٹھا

ایک حکایت تھرّا اٹھی ایک فسانہ جاگ اٹھا
اس نے جدھر کو ہنس کر دیکھا حیرت خانہ جاگ اٹھا
میرے جنوں نے چپ سادھی تھی اسکی نظر پھر ہنسنے لگی
اک دیوانہ سویا ہی تھا،۔۔ اک دیوانہ جاگ اٹھا
شمع اکیلی جلتی رہی کل رات بڑی مایوسی سے
جونہی مگر وہ راکھ ہوئی مورکھ پروانہ جاگ اٹھا
یار کے کانوں تک درباں نے چیخ نہ میری جانے دی
شور تو اتنا تھا ورنہ اپنا بے گانہ جاگ اُٹھا
رات بہت بے وقت عدمؔ ہم جا نکلے مۓ خانے کو
پھر بھی ہماری دستک سن کر اک پیمانہ جاگ اٹھا

عبد الحمید عدم

No comments:

Post a Comment