Thursday 27 October 2016

آ گئی ہے کہاں سے پھولوں میں

آ گئی ہے کہاں سے پھولوں میں
موجِ خوشبو کہ تھی نہ شاخوں میں
ان لبوں سے چرا کے لائے ہیں
رنگ ایسے نہ تھے گلابوں میں
دیکھتا ہی رہا انہیں ساحل
کھو گئے ہیں حباب موجوں میں
میرا ان سے وہی تعلق ہے
جو ہے پتوں میں اور بگولوں میں
کھا گئی ہے انہیں بھی تنہائی
لوگ تھے جو وفا کے رستوں میں

خورشید ربانی

No comments:

Post a Comment