Saturday 29 October 2016

آہ کے تار سے بندھی سانسیں

آہ کے تار سے بندھی سانسیں
ہائے یہ زہر میں بجھی سانسیں
کاٹتی کیوں نہیں رگِ ہستی
اف یہ سینے کو کاٹتی سانسیں
رات میں زہر گھول دیتی ہیں 
جاگتی اور سوچتی سانسیں
کس کے پیچھے حزیںؔ ہیں سرگرداں
وقت سے تیز بھاگتی سانسیں

بشریٰ حزیں

No comments:

Post a Comment