Saturday 29 October 2016

وقت کے ہاتھ سے گزرے ہوئے لمحوں کی طرح

وقت کے ہاتھ سے گزرے ہوئے لمحوں کی طرح
بھول جاؤ گے مجھے تم بھی تو لوگوں کی طرح
راہ میں، ہر کسی پتھر کو نہ ٹھوکر پہ رکھو
کچھ پڑے سنگ بھی ہوتے ہیں نگینوں کی طرح
جسم ہلکان ہو زخموں سے تو ایسا بھی نہیں
خون بہہ سکتا ہے آنکھوں سے بھی اشکوں کی طرح
بوجھ پر بوجھ اٹھائے ہوئے آ نکلے ہیں
کہیں بے سمت بھٹکتے ہوئے اونٹوں کی طرح
عمر گزری ہے کسی دھوپ کی حِدت میں عقیلؔ 
دشت کی ریت پہ جلتے ہوئے پودوں کی طرح

سید عقیل شاہ

No comments:

Post a Comment