Thursday 20 October 2016

اس کے ہونٹوں سے ادا ہونے لگا ہوں اب میں

اس کے ہونٹوں سے ادا ہونے لگا ہوں اب میں
ٹھہر، اے زیست! دعا ہونے لگا ہوں اب میں
خود سے لپٹا لے مجھے، چوم لے ماتھا میرا
زندگی تجھ سے جدا ہونے لگا ہوں اب میں
آنے والے ہیں ابھی مجھ پر کئی اور الزام
یعنی کچھ اور بڑا ہونے لگا ہوں اب میں
اب تجھے اور کہیں کا نہیں رہنے دوں گا
اے میرے دوست تیرا ہونے لگا ہوں اب میں
تیرے کہنے پہ ہدف خود کو کیا تھا میں نے
تیری خواہش پہ خطا ہونے لگا ہوں اب میں
اے زمین! تو نے بدن جھٹکا نہیں اب تک
دیکھ قدموں پہ کھڑا ہونے لگا ہوں اب میں
یہاں چہروں پہ نشاں تک نہیں کانوں کے ظہیرؔ
اور یہاں نغمہ سرا ہونے لگا ہوں اب میں

ثناء اللہ ظہیر

No comments:

Post a Comment