تشنۂ غم کے لئے وصل کا جام اچھا ہے
عندلیبوں کے لئے گل کا پیام اچھا ہے
درِ دولت پہ گئے، بار نہ پایا اے دل
تو ہے بیکس تجھے عزت کا مقام اچھا ہے
رازِ سر بستہ کی دل میں ہے حفاظت لازم
اجڑے غاروں میں رہا کرتے ہیں رہزن چھپ کے
قلبِ مضطر میں ہی دل بر کا قیام اچھا ہے
دل سے بہتر ہے کہ آنکھوں پر بٹھائیں ان کو
اوج پر ہووے اگر طالع، تمام اچھا ہے
زلف اور خال کو مہجورؔ یہ سمجھا میں نے
طائرِ دل کے پھنسانے کو یہ دام اچھا
مہجور کاشمیری
No comments:
Post a Comment