Friday 21 October 2016

کھویا کھویا اداس سا ہو گا

کھویا کھویا، اداس سا ہو گا
تم سے وہ شخص جب ملا ہو گا
قُرب کا ذکر جب چلا ہو گا
درمیاں کوئی فاصلہ ہو گا
روح سے روح ہو چکی بدظن
جسم سے جسم کب جدا ہو گا
پھر بلایا ہے اس نے خط لکھ کر
سامنے کوئی مسئلہ ہو گا
گھر میں سب لوگ سو رہے ہونگے
پھول آنگن میں جل چکا ہو گا
کل کی باتیں کرو گے جب لوگو
خوف سا، دل میں رونما ہو گا

بلراج کومل​

No comments:

Post a Comment