کھویا کھویا، اداس سا ہو گا
تم سے وہ شخص جب ملا ہو گا
قُرب کا ذکر جب چلا ہو گا
درمیاں کوئی فاصلہ ہو گا
روح سے روح ہو چکی بدظن
پھر بلایا ہے اس نے خط لکھ کر
سامنے کوئی مسئلہ ہو گا
گھر میں سب لوگ سو رہے ہونگے
پھول آنگن میں جل چکا ہو گا
کل کی باتیں کرو گے جب لوگو
خوف سا، دل میں رونما ہو گا
بلراج کومل
No comments:
Post a Comment