Monday, 31 October 2016

کیوں جاگتے ہو کیا سوچتے ہو کچھ ہم سے کہو

کیوں جاگتے ہو
کیا سوچتے ہو
کچھ ہم سے کہو
تنہا نہ رہو
سوچا نہ کرو
یادوں کے برستے بادل کو پلکوں پہ سجانا ٹھیک نہیں
جو اپنے بس کی بات نہ ہو، اس کو دہرانا ٹھیک نہیں

ایسے نہ کریدو زخموں کو
ایسے نہ میری جان کرو
مجھ پر اتنا احسان کرو
اب رات کی پلکیں بھیگ چلیں
اور
چاند بھی چھپ جانے کو ہے
کچھ دیر میں شبنم آۓ گی
پھولوں کی پیاس بجھانے کو
شاداب شگوفوں کی صورت
خوابوں کے نگر میں کھو جاؤ
اب سو جاؤ
اب سو جاؤ

کرامت بخاری

No comments:

Post a Comment