Saturday, 29 October 2016

آ گئے اب تو ہر اک در پہ ہی دہشت والے

آ گئے اب تو ہر اک در پہ ہی دہشت والے
مر گئے لوگ تو اس شہر کی حرمت والے
وہ جو ہجرت تھی کہانی میں لہو سے منسوب
کیا وہی لوگ وطن سے تھے محبت والے
اب ہے جذبوں میں تجارت بھی ملاوٹ کی طرح
رہ گئے اب تو سبھی رشتے ضرورت والے
ان کو ماضی میں لٹے ‏‎ ‎گھر کی عزا کیا معلوم
یہ جو کچھ لوگ ہیں اجداد کی صورت والے
جن کو اس گھر نے سکونت دی قبیلے میں عقیلؔ
بھول بیٹھے ہیں اسی شہر کو ہجرت والے

عقیل شاہ

No comments:

Post a Comment