Thursday 27 October 2016

کراچی؛ شام تھی سمندر تھا

کراچی

شام تھی، سمندر تھا
لوگ تھے، ستارے تھے
پھول جیسے ہاتھوں میں
دل نما غبارے تھے
ساحلوں پہ میلے تھے
ہر طرف جھمیلے تھے
اور بہت سے کُتے تھے
اور ایک بندر تھا
لوگ سارے باہر تھے
غم گھروں کے اندر تھا
شام تھی، سمندر تھا

خاور احمد

No comments:

Post a Comment