عاشقِ بیداد ہیں پر قیسِ بیاباں اور ہے
شیرِ قالِیں اور ہیں شیرِ نِیستاں اور ہے
قتل کا فتوی دیا قاضی نے اس سے کیا ہوا
نِیم بِسمل جس سے ہوں وہ تیغِ براں اور ہے
باغِ شالامار کا سودا مِرے سر میں نہیں
طعنۂ اغیار جسمِ ناتوان پر تیر ہیں
جس سے زخمی دل ہوا وہ تیرِ مژگاں اور ہے
دلبرِ طناز کا اس خاک پر منزل نہیں
شاہ خوباں کیلئے اک کاخ و ایواں اور ہے
مثلِ اسکندر نہیں ظلمات کا سودا مجھے
جس کا ہوں میں تشنہ لب وہ آبِ حیواں اور ہے
نالۂ مہجورؔ سن کر، بن کے بولا وہ صنم
شعر کہتے ہو اچھے پر داغِؔ سخنداں اور ہے
مہجور کاشمیری
No comments:
Post a Comment