Friday 21 October 2016

بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے کہیں دل لگانے کی کوشش نہ کرنا

محبت کی جھوٹی اداؤں پہ صاحب جوانی لٹانے کی کوشش نہ کرنا
بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے کہیں دل لگانے کی کوشش نہ کرنا
ہنسی آتی ہے اپنی بربادیوں پر نہ یوں پیار سے دیکھیۓ بندہ پرور 
مِرے دل کے زخموں کو نیند آ گئی ہے انہیں تم جگانے کی کوشش نہ کرنا
محبت تو ہے ایک کاغذ کی ناؤ، اُدھر بہتی ہے جس طرف ہو بہاؤ
نظر کے بھنور میں نہ تم ڈوب جاؤ، نگاہیں ملانے کی کوشش نہ کرنا

ٹھہر جاؤ آنکھوں میں تھوڑا سا دم ہے، تمہیں دیکھ لیں ورنہ حسرت رہے گی
بناتے رہے ہو ہمیں زندگی بھر، مگر اب بنانے کی کوشش نہ کرنا
ستمگر سے جور و ستم کی شکایت، نہ ہم کر سکے ہیں نہ ہم کر سکیں گے
مرے آنسوؤ! تم مِرا ساتھ دینا، انہیں تم بتانے کی کوشش نہ کرنا
شمع بن کے محفل میں ہم جل رہے ہیں، مگر دل کی حالت ہے پروانوں جیسی
خدا کی قسم جان دے دیں گے تم پر، ہمیں آزمانے کی کوشش نہ کرنا

مسرور انور 

No comments:

Post a Comment