کسی قدیم تعلق کی ابتدا کی طرح
وه شخص ایک سمندر ہے میں ہوا کی طرح
یہ کس نگاه کی تقدیس کا خیال آیا
کہ آ گئی ہے غزل ہونٹ پر دعا کی طرح
پلک سے روح تلک بهیگتا رہا شب بھر
وہ آسمان محبت سے یوں ہوا رخصت
ستاره مجھ کو لگا اس کے نقشِ پا کی طرح
ٹپک رہا ہے لہو روز و شب کی مٹهی میں
یہ عہد بِیت رہا ہے کسی سزا کی طرح
محسن چنگیزی
No comments:
Post a Comment