رات بھی اب نڈھال ہے بابا
روشنی کا سوال ہے بابا
کچھ نہيں خدوخال کی صورت
سب تمنا کا جال ہے بابا
يہ سمندر تو سوکھ جاتے ہيں
اپنی محروميوں کو روتے ہيں
ميرا کس کو ملال ہے بابا
سارے چہرے بگڑ گئے ہوں گے
تيرے شيشے ميں بال ہے بابا
اس کا ہر لمحہ حشر ساماں ہے
یہ قيامت کا سال ہے بابا
کس سے تشبيہ دوں اسے اختر
ہر کوئی بے مثال ہے بابا
اختر امام رضوی
No comments:
Post a Comment