Thursday 27 October 2016

مجھ سے نفرت کی عجب راہ نکالی اس نے

مجھ سے نفرت کی عجب راہ نکالی اس نے
میرے دشمن سے بہت دوستی پالی اس نے
وہ میرے در کی روایت سے بہت واقف تھا
میرا سر مانگ لیا بن کے سوالی اس نے
میری میت سے اسے آۓ گی اپنی خوشبو 
بس یہی سوچ کے مٹی نہیں ڈالی اس نے
میری قسمت میں اندھیرے ہی نظر آۓ اسے 
میرے جس خواب کی تعبیر نکالی اس نے
میں اسے دیکھ کے زندہ ہوں خبر تھی اس کو
اپنی تصویر میرے گھر سے اٹھالی اس نے
ظلم سے چِیر دیا میری وفا کا سینہ 
اور مظلوم سی صورت بھی بنا لی اس نے
ہونٹ پتھر کے تو آنکھوں کی جگہ تھے ناسور 
یوں بنائی میری تصویر خیالی اس نے

اختر امام رضوی

No comments:

Post a Comment